تحریر: اسماء بنت شمیم
🌿جواب🌿
🔺عام طور پر جمعے کے دن کا روزہ رکھنا پسند نہیں کیا جاتا کیونکہ جمعہ کا دن عبادتوں اور دعاؤں کا دن ہے اور یہ دن ہم مسلمانوں کے لئے ایک طریقہ سے ‘عید’ کا دن ہے-
لیکن اگر ہمیں کسی وجہ سے جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا پڑ ہی جائے تو بہتر یہ ہے کہ جمعرات یا سنیچر کے دن کا روزہ بھی جمعہ کے ساتھ ملا لیا جائے-
🍃 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“ تم میں سےکوئی بھی صرف جمعہ کا روزہ نہ رکھےجَب تَک کہ وہ ایک دن اس سےقبل یا ایک دن اس سےبعد نہ ملا لے”
(صحیح بخاری ، صحیح مسلم)
🔺لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم صرف جمعہ ہی کے دن روزہ رکھ سکتے ہیں
اور یہ ممکن نہیں ہوتا کہ ہم اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھ سکیں تو ایسی حالت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
ایسی حالت میں خالی جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا جائز ہے کیونکہ اس کی ایک خاص ضرورت ہے اور اس دن کا روزہ ایک خاص وجہ کے تحت رکھا جا رہا ہے
اسی طرح اگر کوئ عموماُ ایک دن چھوڑ کے روزہ رکھتا ہو یا ہر مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ کے روزے رکھتا ہو یا عرفات ، عاشورہ وغیرہ کا دن جمعہ کے دن پڑ رہا ہو تو ان حالات میں بھی جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا جائز ہے-
اس صورت حال میں جمعے کے دن کا روزہ رکھنا برا نہیں سمجھا جائے گا کیوں کہ اس دن روزہ رکھنے کی ایک خاص ‘وجہ’ ہے ، ایک ‘ضرورت’ ہے-
اور یہاں روزہ رکھنے کی “نیت” یہ نہیں کہ خاص “جمعہ” کے دن کا روزہ رکھا جائے
بلکہ نیت کسی خاص سبب سے ہے، مثلاُ یا تو قضا روزے کی نیت ہے یا عرفات، عاشورہ وغیرہ کا روزہ رکھنے کی نیت ہے یا کوئ اور خاص مقصد ہے-
🍃 علماء کہتے ہیں:
“ایک مسلمان کےلئےجائز ہےکہ وہ خالی جمعہ کے دن کا روزہ رکھ لے اگر اس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضاء باقی ہے، چاہے وہ صرف جمعہ کا دن ہی کیوں نہ ہو۔”
(فتوی اللجنۃ الدائمۃ)
لہذا اگر آپ کے کوئی فرض روزہ باقی رہ گئے ہوں تو جمعے کے دن کا روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں- بس کوشش یہ کریں کہ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا بھی روزہ اس میں ملا لیں
لیکن اگر آپ صرف اور صرف جمعہ کے دن ہی روزہ رکھ سکتے ہیں اور اس کے علاوہ اس میں کوئی اور دن آگے پیچھے نہیں ملا سکتے تو پھر خالی جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا بھی جائز ہے-
واللہ تعالیٰ اعلم
Comments